قبلے کی طرف منھ کرنا
قبلہ کی طرف منھ کرنا جبکہ اس پر قادر ہو نماز صحیح ہونے کے لئے شرط ہے
کو خانہ کعبہ، کعبۃ اللہ، بیت اللہ اور بیت الحرام کہتے ہیں ، نماز خواہ فرض ہو یا نفل اور سجدہ تلاوت ہو یا نماز جنازہ ہر نماز و سجدہ کے لئے ضروری ہے کہ قبلہ کی طرف منھ کرے اس پر ادر ہوتے ہوئے اس کے بغیر کوئی نماز درست نہیں ہے خواہ قبلے کی طرف منھ کرنا حقیقتہً ہو یا حکماً مثلاً بیماری یا دشمن کے خوف سے قبلے کی طرف منھ نہیں کر سکتا تو وہ جس طرف منھ کر سکتا ہو، یا قبلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے اٹکل سے وہ جس طرف کو اپنا قبلہ ٹھہراتا ہے وہ اس کا قبلہ حکمی ہے قبلہ مسجودالیہ ہے ( یعنی اُس کی طرف سجدہ کیا جاتا ہے ) مسجودلہ ( یعنی جس کو سجدہ کیا جائے ) نہیں ہے بلکہ مسجودلہ تو اللہ تعالیٰ ہی ہے اور یہ جہت آزمائش و یکجہتی کے لئے مقرر ہوئی ہے 2. جو شخص مکہ مکرمہ میں ہے اس کو عین کعبہ کی طرف منھ کرنا لازمی ہے خواہ درمیان میں کوئی دیوار یا پہاڑ وغیرہ حائل ہو یا نہ ہو، اور یہ اس وقت ہے جبکہ عین کعبہ کی تحقیق ممکن ہو مثلاً چھت پر چڑھ کر دیکھ سکتا ہو اور اگر یہ تحقیق ممکن نہ ہو تو مکہ والوں کے لئے بھی جہت کافی ہے اگر صرف حطیم کی طرف منھ کر کے نماز پڑھے اور کعبہ معظّمہ کا کوئی جزو اس کے سامنے نہ آئے تو نماز جائز نہیں 3. جو شخص مکہ معظّمہ سے باہر ہو اور خانہ کعبہ کو نہ دیکھتا ہو اُس کا قبلہ کعبہ معظّمہ کی جہت ہے پس اس کے چہرے کی کچھ سطح خانہ کعبہ یا فضائے کعبہ کے مقابل تحقیقتاً یا تقریباً واقع ہو تحقیقی سامنے ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کے چہرے کی سیدھ سے ایک سیدھا خط کھینچا جائے تو وہ کعبہ یا اس کی فضا پر گزرے اور تقریبی یہ ہے کہ خطِ مذکور خانہ کعبہ یا اس کی فضا سے بالکل ہٹا ہوا نہ ہو بلکہ کسی قدر چہرے کی سطح کعبہ یا اُس کی فضا کے مقابل رہے کعبہ کی جہت دلیل یعنی علامت سے معلوم کی جاتی ہے اور وہ دلیل و علامت شہرو قصبوں اور دیہاتوں میں وہ مہرابیں ہیں جو صحابہ و تابعین نے بنائی ہیں اگر وہ نہ ہوں تو اس بستی کے لوگوں سے پوچھے اور صرف ایک آدمی سے پوچھنا کافی ہے دریاؤں ، سمندروں ، جنگلوں میں قبلہ کی دلیل سورج، چاند اور ستارے ہیں 4. خانہ کعبہ کی عمارت سے گھری ہوئی جگہ کے مطابق تحت الثریٰ یعنی ساتویں زمین کے نیچے سے لے کر عرش معلیٰ تک کے درمیان کی فضا قبلہ ہے پس اگر کوئی شخص زمین کے اندر گہرے کنوئیں میں یا اونچے پہاڑ یا ہوائی جہاز وغیرہ میں نماز پڑھے گا تو اگر کعبہ کی فضا اس کے سامنے ہو گی تو اس کی نماز درست ہو گی، خانہ کعبہ کے اندر یا کعبہ مکرمہ کی چھت پر نماز پڑھے تو جدھر کو چاہے منھ کر لے 5. قبلہ کی طرف منھ کرنا سے مراد قبلے کی طرف سینہ کرنا ہے منھ کرنا شرط نہیں البتہ سنت ہے استقبال قبلہ سے عاجز ہونے کے مسائل 1. اگر کسی بیمار کا منھ قبلے کی طرف نہیں ہے اور وہ اس پر قادر بھی نہیں اور نہ اُس کے پاس کوئی دوسرا شخص ہے جو اس کا منھ قبلہ کی طرف پھیر دے یا آدمی تو ہے لیکن منھ پھیرنا بیمار کو نقصان دیتا ہے تو جس طرف اس کا منھ ہو اُسی طرف نماز پڑھ لے اور اگر دوسرے کی مدد سے قبلہ کی طرف منھ کر سکتا ہو اور ایسا آدمی موجود ہو اور اُس سے بیمار کو نقصان بھی نہ ہو تو وہ معذور نہیں ہے ، اس کو قبلہ کی طرف منھ کرنا ضروری ہے ورنہ نماز درست نہیں ہو گی یہی معتمد ہے 2. جس کو قبلہ کی طرف منھ کرنے میں کچھ خوف ہو خواہ وہ خوف دشمن کا ہو یا درندے کا یا چور کا تو وہ جس طرف قادر ہو اُسی طرف کو منھ کر کے نماز پڑھ لے، اگر اس کا عذر آسمانی ہو کسی مخلوق کی طرف سے نہ ہو مثلاً بیماری بڑھاپا، خوفِ دشمن وغیرہ تو بعد میں اُس نماز کا اعادہ نہ کرے اور اگر عذر مخلوق کی طرف سے ہو مثلاً قید میں ہو اور وہ لوگ اس کو روکیں تو بغیر قبلہ کے نماز پڑھ لے اور عذر دور ہونے پر اُس نماز کا اعادہ کرے 3. کشتی میں فرض یا نفل پڑھے تو اس پر بھی قبلے کی طرف منھ کرنا واجب ہے اور نماز کے اندر کشتی گھومنے پر وہ خود بھی گھوم کر قبلے کی طرف پھرتا جائے ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی اسی طرح ریل گاڑی میں بھی قبلے کی طرف منھ کرنا ضروری ہے اور جب نماز پڑھتے ہوئے ریل گھوم جائے اور قبلہ دوسری طرف ہو جائے تو یہ بھی نماز ہی میں گھوم جائے اور قبلہ کی طرف منھ کر لے ورنہ نماز درست نہ ہو گی