ایک خوبصورت شادی شدہ زندگی کی تربیت
ایک خوبصورت اور خوشگوار شادی شدہ زندگی کی بنیاد اچھی تربیت سے ہوتی ہےجو والدین کو اپنی اولاد کی کرنی چاہیے۔ لڑکا لڑکی کی تربیت اچھی ہو تو مثالی ازدواجی زندگی گزاریں گے اگر تربیت نا ہوئی تو ازدواجی زندگی میں بڑے نقصانات کا خدشہ رہتا ہے. اب چونکہ بنیاد تربیت ہے جو کہ والدین نے کرنی ہے لہٰذا ہم یہاں انفرادی چند ایک مخصوص نکات پر بات کریں گے
ایک شادی سے پہلے خود لڑکا اور لڑکی کی اپنی ذمہ داری کیا ہوتی ہے؟
سب سے پہلے اس بات پر یقین رکھیں کہ والدین نے جِس شخص کو میرے لیے منتخب کیا ہے وہ درحقیقت میرے لیے اللہ کی طرف سے منتخب کردہ ہے
اسی شخص میں اللہ نے میرے لیے خیر و برکت رکھی ہے. منگنی کے بعد صرف ذمہ داریوں پر دھیان دیں اب کچھ ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں لڑکی گھر کے کاموں میں خود کو پیش پیش رکھے ماں کے ساتھ خود کو اٹیچ کر لے زیادہ سے زیادہ سیکھنا سکھانا کرے گھر کے چوبیس گھنٹے والے معاملات کو سیکھے کھانا بنانا سلائی کڑھائی صفائی ستھرائی وغیرہ وغیرہ گویا مکمل گھر داری کو زیادہ سے زیادہ سیکھے ماں کو دیکھے کہ میری ماں اکیلے پورے گھر کا نظام کیسے سنبھالتی ہے
بچوں کو کیسے سنبھالا میری ماں ساس سسر کے معاملات کو کیسے دیکھتی ہیں نندوں کے ساتھ دیورانی و جیٹھانی کے ساتھ میری ماں کا کیا رویہ ہوتا ہے یہ سب چیزیں سیکھنے کی ہیں آج ہماری خواتین سب کچھ سیکھ لیتی ہیں لیکن بس گھر داری ہی نہیں سیکھتیں جس کے باعث بعض جگہ سسرال میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے.
ایک عورت کی سب سے بنیادی اور اہم تعلیم
ایک عورت کی سب سے بنیادی اور اہم تعلیم یہی ہے کہ اُسے گھر داری آنی چاہیے. اس کے علاوہ دوسری سب سے اہم اور ضروری یہ کہ علماء کرام کی کتابوں کا مطالعہ کو روز مرہ کی روٹین کا حصہ بنائیں ازدواجی زندگی کو علماء کرام (لڑکی فی میل یعنی عالمہ سے اور لڑکا میل یعنی عالم سے) کی رہنمائی میں سیکھے میرا دین کیا کہتا ہے میرا اللہ کیا کہتا ہے میرے رسولﷺ کیا فرماتے ہیں یہ سب سیکھنے کی چیزیں ہیں ان کتابوں کو اپنا دوست اپنا ساتھی بناؤ. پھینک دو موبائل چھوڑ دو یہ فضول ڈرامے واہیات پروگرام اپنا کل خوبصورت بنانے کے لیۓ اپنا آج مارنا پڑتا ہے
لوگ کہتے ہیں کہ آپ عورت کو قید کرنے کی بات کرتے ہیں
لوگ کہتے ہیں کہ آپ عورت کو قید کرنے کی بات کرتے ہیں واللہ یقین مانیں ان فضولیات نے کبھی عورت کو اس کے حقیقی مقصد تک پہنچنے ہی نا دیا میں کہتا ہوں فضولیات سے ہٹ کر کِتابوں سے دوستی لگاؤ جو شخص کتابوں سے دوستی کرتا ہے وہ آدھے سے زیادہ مسائل ہنستے مسکراتے ہوۓ حل کرتا ہے لیکن جو شخص موبائل فیس بک واٹس ایپ انٹرنیٹ ٹیلیوژن ڈرامے اور فضول پروگراموں کو دوست مانتا ہے وہ مسائل میں اُلجھتا چلا جاتا ہے اپنے ذہن کو فضولیات سے آذاد کرو گھر داری کو ترجیح دو سیکھنے سکھانے کو ترجیح دو علم و عمل کو ترجیح دو تب جا کر ایک خوشگوار ازدواجی زندگی وجود میں آتی ہے
اسی طرح سسرال جاتے وقت ایک پُختہ عزم لے کر جایئے گا کہ میرے ہونے والے شوہر کا گھر میری دنیا کی جنت ہے اور میں وہاں جا کر اس جنت کو مذید خوبصورت بناؤں گی اپنے ماں باپ کی خدمت پر جو اجر مجھے میکے میں ملتا تھا وہ اجر ساس سسر کی خدمت پر کماؤں گی جو پیار بھرا تعلق میرا میرے بہن بھائیوں سے تھا وہ تعلق اپنی نندوں سے نبھاؤں گی ساس کی ڈانٹ کو ماں کی ڈانٹ سمجھوں گی سسر کے غصے کو باپ کا غصہ سمجھوں گی میرے پاس اماں خدیجہؓ کی تعلیم ہے میرے پاس اماں عائشہؓ کی تعلیم ہے میرے پاس اماں فاطمہؓ کی تعلیم ہے اور میں اس تعلیم سے بھرپور فائدہ اٹھاؤں گی پیار محبت و اخلاق سے میں اپنے شوہر کا گھر جنت بناؤں گی میں اپنے شوہر کا گھر جنت بناؤں گی میں اپنے شوہر کا گھر جنت بناؤں گی. بس ان چند باتوں پر عمل و ارادہ ان شاءاللہ آپ کی خوشگوار ازدواجی زندگی کی بنیاد رکھے